الرجی کی علامات افراد میں مختلف ہوتی ہیں اور بعض افراد کو محسوس بھی نہیں ہوتیں۔
پشاور (ہیلتھ ڈیسک) گرد و غبار کا مسئلہ
پاکستان و بھارت میں اب عام ہو چکا ہے اور
جو شہریوں میں سانس کی متعدد بیماریوں کا
باعث بن رہا ہے، دھول اور گردوغبار اس وقت
زیادہ نقصان دہ ثابت ہوتی ہے جب انسان
الرجی یا دمہ کے عارضے میں مبتلا ہو,ما ہر ین
بتاتے ہیں کہ گردوغبار کی الرجی کا نتیجہ تب نکلتا
ہے جب مدافعتی نظام کی ناپسندیدہ مادے پر
ردعمل ظاہر کرتا ہے اور پھر اینٹی باڈیز تیار کرتا
ہے تاکہ جسم سے مدافعتی ردعمل کی شکل میں
الرجی کی علامات ظاہر ہوں۔ رپورٹس کے
مطابق الرجی کی علامات افراد میں مختلف ہوتی
ہیں اور بعض افراد کو محسوس بھی نہیں ہوتیں جبکہ
کچھ علامات بہت نمایاں ہوتی ہیں، جیسے جلد پر
خارش کا احساس ہونا چھینکیں آنا یاناک کا بہنا
شروع ہونا ، کھانسی، ناک میں سوزش، جلد کا
سرخ ہو جانا اور د مے کے دورے پڑنا۔ گرد و
غبار سے ہونے والی الرجی بڑھنے لگے تو ڈاکٹر
سے رجوع کرنا چاہئے اور ساتھ ہی د ھول سے
بچاؤ کیلئے گھر کی صفائی باقاعدگی سے ر کھنی
چاہئے اور گھر میں تازہ ہوا کا گزر بھی ہونا
چاہئے ۔ سانس لینے میں دشواری کی صورت
میں یا پھر وہ لوگ جن کو دمے کی شکایت ہے،
و گردوغبار کا سامنا کرنے سے بچنے کی کوشش
کریں اور تیز ہواوآ ند ھی کی صورت میں گھر
سے بلکل نہ نکلیں ماہرین کا کہنا ہے کہ صفائی
ستھرائی کے وقت ناک پر کپڑا باندھیں اور
صفائی کے دوران جراثیم کش سپرے بھی کریں۔
اس پوسٹ کو زیادہ سے زیادہ شیئر کریں تاکہ دوسرے لوگوں کو بھی فائدہ ملے ۔ شکریہ
0 comments:
Post a Comment